راولپنڈی (عدنان حیدر بری ) تپ دق ٹی بی جان لیوا اور خطرناک بیماری ہونے کے باوجود قابل علاج ہے مسلسل دو سے تین ہفتے کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف پر فوری طور پر چیک اپ کروانا انتہائی ضروری ہے.
تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر ایف جی ٹی بی ہسپتال راولپنڈی میں سیمنار اور آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ایف جی ٹی بی ہسپتال راولپنڈی ڈاکٹر امتیاز میمن نے آگاہی واک اور سیمینار کی قیادت کی آگاہی واک میں ڈاکٹر فیصل سراج ڈاکٹر عبدالمنان ڈاکٹر راحیل ڈاکٹر سائرہ کے علاؤہ پمز ہسپتال کی نرسنگ سٹاف اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی آگاہی واک میں سول سوسائٹی کے افراد نے بھی شرکت کی اور آگاہی واک پر خراج تحسین پیش کیا ۔ قابل علاج اور روک تھام کے باوجود، تپ دق (ٹی بی) دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔ پاکستان میں ٹی بی کے ہزاروں ایسے کیسیز موجود ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے انہیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ انہیں ٹی بی جیسے بیماری لاحق ہو چکی ہے اس کی حفاظتی تدابیر میں منہ پر ماسکو پہن کر رکھیں بروقت علاج اور تشخیص پر زور دیا گیا ہر سال 24 مارچ کو تپ دق کا عالمی دن منایا جاتا ہے کہ یہ مہلک بیماری دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہی ہے یہ دن 1882 میں ڈاکٹر رابرٹ کاک کی بنیادی دریافت کا جشن مناتا ہے، جس نے تپ دق کے اثرات اور نقصانات کی نشاندہی کی اور تپ دق کے خلاف جنگ میں ایک انقلاب برپا کیا اس وقت ٹی بی ایک وبائی بیماری تھی جو ہر سات میں سے ایک شخص کو متاثر کرتی تھی۔ ترقی پذیر ممالک میں تپ دق تشخیص، علاج اور روک تھام کے محدود وسائل کی وجہ سے صحت پر ایک اہم بوجھ بنتا ہے، جس کی وجہ سے منتقلی کی شرح زیادہ ہوتی ہے اور صحت کے خراب نتائج ہوتے ہیں۔