گزشتہ 14 روز سے لیاقت باغ راولپنڈی میں جاری دھرنے کےشرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ دھرنے کو دو ہفتہ مکمل ہونے پر ہم ایک بڑا جلسہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس قدر مہنگائی اور ٹیکسز کے بعد تنخواہ کی حیثیت عام عوام کے لیے کچھ بھی نہیں، جتنی بھی بنیادی ضروریات جیسے آٹا،چینی ،دال ،سٹیشنری اور ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے،جس کی وجہ سے ایک عام انسان کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوتا جارہا، اس بڑھتی مہنگائی اور ٹیکسز کی بھرمار میں مڈل کلاس اور سفید پوش لوگ کہاں جائیں گے؟ کیا لوگ اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے ڈاکو بن جائیں،نوجوان نسل کو اس کام پر نہ لگاؤ۔
انہوں نےکہا کہ ایف بی آر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہےاور ساتھ عدالتی اختیارات میں بھی مکمل آزادی دے دی گئی ہےـ ایکسپورٹرکا یہ کہنا ہے کہ ہم ٹیکس کی ادائیگی کر سکتے ہیں، ایکسپورٹر کا یہ موقف ہے کہ وہ ڈائریکٹ ٹیکس لے لیں ،ایف بی آر کا اس میں کوئی عمل دخل نہ ہو، آپ کرپشن کی جانب کیوں جاناچاہتے ہیں؟
حافظ نعیم الرحمان کامزید کہنا تھا کہ 25ہزارلوگ ایف بی آر میں ملازم ہیں، جبکہ ایف بی آر میں 1299ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی، ٹیکس دہندگان کو رشوت لیکر چھوڑ دیا گیاعوام کو ٹیکس کے نام پر لوٹا جارہا ہے،عوام ایف بی آر کے ہزاروں ملازمین پالیں یا کرپشن کو بھگتیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہماری جماعت ایک پرامن جماعت ہےاور ہمارادھرنا ایک پرامن دھرنا ہے ، ملک مزید کسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا،ہم نے حالات کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہےـآج سے یہ دھرنا ایک بڑے جلسہ میں تبدیل ہوگا،
امیر جماعت اسلامی نے پاکستانی عوام کو دھرنے میں شرکت کرنے کی اپیل کی،انہوں نے کہا کہ پرامن سیاسی جدوجہد کو فروغ دیں، ہمارا مقصد کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں،اپنا حق چاہتے ہیں جو ہر صورت لے کر رہیں گے۔