ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، مرکزی ملزم پولیس مقابلے کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک گیا ، ڈی پی او ایبٹ آباد کے مطابق ہلاک ہونے والا ملزم ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا اور واقعے کے بعد سے مفرور تھا ۔
ایبٹ آباد( مہر سیماب) لیڈی ڈاکٹر وردہ کے بہیمانہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر وردہ کا گلہ دبا کر قتل کرنے والا مرکزی ملزم میرہ رحمت خان کے علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہو گیا ۔
ڈی پی او کے مطابق پولیس کو ملزم کی موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی، جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے میرہ رحمت خان میں چھاپہ مارا گیا، پولیس ٹیم کو دیکھتے ہی ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مرکزی ملزم موقع پر ہلاک ہو گیا ۔
ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا ملزم ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا اور واقعے کے بعد سے مفرور تھا، پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں مسلسل چھاپے مارے اور بالآخر کارروائی کے دوران یہ پیشرفت سامنے آئی ۔
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ پولیس مقابلے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کیا گیا، جبکہ واقعے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا ۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈی پی او ایبٹ آباد نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں ۔
دوسری جانب ایبٹ آباد میں لیڈی ڈاکٹر وردہ کے قتل کیس میں پولیس تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں، مرکزی ملزمہ ردا کے مختلف ناموں سے بنائے گئے 16 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے، جن کے ذریعے کروڑوں روپے کے لین دین کیے گئے ۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزمہ نے مردوں اور خواتین کے نام پر آٹھ، آٹھ بے نامی اکاؤنٹس قائم کیے، جبکہ ایک اکاؤنٹ ملزمہ ردا کے اپنے نام پر بھی موجود ہے ۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے 70 تولے سونے کے زیورات کے عوض 2 کروڑ روپے سے زائد کا قرض حاصل کیا گیا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جن افراد کے نام پر سونا جمع کروایا گیا، ان میں آٹھ اکاؤنٹس مردوں اور آٹھ خواتین کے نام پر تھے، تاہم ان اکاؤنٹس کو ملزمہ خود آپریٹ کر رہی تھی، مزید انکشاف ہوا ہے کہ ملزمہ ردا نے اپنے ذاتی نام پر بھی زیورات کے بدلے 12 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بطور قرض حاصل کی ۔
تحقیقات کاروں کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس اور مالی لین دین کے ریکارڈ کا فرانزک جائزہ لیا جا رہا ہے، جبکہ کیس کے مالی پہلوؤں کو قتل کے محرکات سے جوڑ کر بھی تفتیش کی جا رہی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مزید شواہد سامنے آنے پر کیس میں مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے ۔
ڈاکٹر وردہ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر چالان مرتب کیا جائے گا ۔


