گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں 22ویں روز بھی مظاہرے جاری رہے، مظاہرین نے علاقے میں گندم کی سبسڈی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
گلگت بلتستان کونسل کے اراکین نے جاری احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے سبسڈی پر گندم کی سپلائی میں اضافے اور پرانی قیمتیں بحال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کو سمری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشکل موسم کے باوجود اسکردو، گلگت اور دیگر اضلاع میں 22ویں روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری ہے، جس میں گندم کی امدادی قیمتوں میں اضافے اور دیگر خدشات کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
سکردو کے دیگر علاقوں میں ہزاروں مظاہرین نے حکومت اور عوامی نمائندوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ سکردو میں جیل چوک سے یادگار چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ گلگت میں غریب باغ میں بھی دھرنا جاری ہے جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اراکین نے بھرپور شرکت کی۔
غذر کی وادی یاسین اور نگر خاص میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ گھانچے، شگر، ہنزہ، آست، دیامر اور کھرمنگ میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا۔ پیر کے روز، جی بی اسمبلی کے رکن فتح اللہ خان نے مظاہرین کے ساتھ بات چیت کی، انہیں پاکستان میں 8 فروری کے عام انتخابات تک اپنا احتجاج ملتوی کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق، کونسل نے فوری طور پر وزیراعظم پاکستان کو ایک سمری بھیجنے کا فیصلہ کیا، جس میں جی بی کے لیے گندم کے سبسڈی والے کوٹہ میں اضافے اور پرانی قیمتیں بحال کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جی بی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے دیگر اپوزیشن ارکان کے ہمراہ مظاہرین کی حمایت کا اعلان کیا۔