لالکرتی راولپنڈی کنٹونمنٹ کا مشہور و معروف علاقہ ہے جو انگریز دور میں قائم کیا گیا۔ اس کے نام کے حوالے سے کئی آرا ہیں تاہم آج ہمارا موضوع لالکرتی کی وجہ تسمیہ نہیں بلکہ اس علاقے کی ایک گلی ہے جسے ”گندی گلی“ کہا جاتا ہے۔ ہے نا عجیب نام؟ لیکن جب آپ اس نام کی تفصیل سے آگاہ ہوں گے تو یقیناحیران رہ جائیں گے۔
لال کُرتی راولپنڈی کی اس گلی کا اصل نام ”گاندھی گلی“ تھا لیکن زمانے کی سفاکیت کہیں یا بھارت سے نفرت، اب اس گلی کو گندی گلی کہا جاتا ہے۔ بہرحال علاقہ مکینوں نے ارباب اختیار سے درخواست کر کے اس گلی کا نام غوثیہ سٹریٹ کرا لیا ہے۔ گاندھی گلی میں ایک پرانا مندر بھی موجود ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ قیامِ پاکستان سے قبل یہاں زیادہ تر ہندو آباد تھے اور انہوں نے گاندھی جی کی محبت میں یہ گلی ان کے نام سے موسوم کی تھی تاہم پاکستان بننے کے بعد لوگ اسے گندی گلی کے نام سے پکارنے لگے۔
اس گلی کا نام گاندھی جی کے نام پر کیوں رکھا گیا؟کیا وہ اس گلی میں آئے تھے؟ اس پر تاریخ تقریباً خاموش ہے۔ تاہم گاندھی جی نے دو بار راولپنڈی کا دورہ ضرور کیا ہے۔ پہلی مرتبہ وہ1924 میں راولپنڈی آئے۔ یہ وہ وقت تھا جب کوہاٹ میں ہندو مسلم فسادات کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہندووں نے کوہاٹ چھوڑ کر راولپنڈی میں پناہ لی تھی۔ گاندھی دوسری بار راولپنڈی اس وقت تشریف لائے جب وہ بخشی غلام محمد کے ہمراہ کشمیر کے دورے پر تھے۔
گاندھی جی ہندوستان کی تقسیم کے خلاف تھے تاہم جب پاکستان بن گیا تو بھارت نے پاکستان کے اثاثے روک لیے جس پر گاندھی نے بھوک ہڑتال کر دی تھی اور اسی بات پر بالآخر ایک ہندو انتہا پسند نے انہیں گولی مار کرقتل کر دیا تھا۔ پاکستان میں راولپنڈی کے علاوہ کراچی اور بہاولپور میں بھی ان کی نام سے گلیاں موجود تھیں۔
تقسیم کے المیوں میں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ علاقوں کے اصل نام تبدیل کر دئیے گئے تاہم راولپنڈی شہر کی حدود میں اب بھی نرنکاری بازار، بھابھڑا بازار، آریہ محلہ، نانک پورہ، موہن پورہ، مدہن پورہ، کرتار پورہ، اکال گڑھ، کرشن پورہ جیسے نام موجود ہیں۔