خیبرپختونخوا اسمبلی میں صوبائی حکومت کے زیر اہتمام اور سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کے زیر صدارت امن جرگہ ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی سمیت مختلف جماعتوں کے وفود نے شرکت کی ۔
پشاور: جرگے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سمیت سیاسی قائدین نے خطاب کیا، سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے امن جرگہ کا اعلامیہ پڑھا اور کہاکہ امن سے متعلق آج تمام پارٹیاں یک آواز ہیں، تجاویز پررات کو بھی بیٹھےتھےاور آج بھی لائحہ عمل تیار کیا، آپ سب نے ہمارے دست و بازو مضبوط کیے ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن جرگہ متفقہ طورپرضم اضلاع سمیت صوبے میں جاری دہشت گردی کی مذمت کرتاہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے صوبائی اسمبلی کواعتماد میں لیکر ہر قانونی راستہ اپنایا جائے گا ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن وامان سے متعلق صوبائی اسمبلی کی متفقہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کیاجائے ۔
اعلامیے کے مطابق صوبے میں پولیس اور سی ٹی ڈی داخلی سلامتی کی قیادت کریں گی، پولیس ضرورت کے مطابق آئینی طور پرباقی اداروں سے معاونت طلب کرسکتی ہے، حکومت صوبے میں امن وامان کی مخدوش صورتحال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کوخصوصی مالی معاونت فراہم کرے گی ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھتہ خوری اور غیر قانونی محصولات کے خاتمے کیلئے ایک مربوط پالیسی بنائی جائے، صوبائی سطح پرامن کے فورم قائم کیےجائیں جن میں اکثریت غیرسرکاری اراکین کی ہو ۔
جرگے کے اعلامیے کے مطابق مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کیلئے آئینی ترمیم کی جائے، صوبائی فنانس کمیشن کو قومی فنانس کمیشن کےساتھ منسلک کیا جائے، امن جرگہ یہ تجویز کرتا ہےکہ وفاق اور صوبائی حکومت کےدرمیان تناؤ کو کم کیا جائے اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جرگہ یہ تجویزکرتا ہے صوبائی حکومت اوراسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے اور پاک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے فی الفور کھولا جائے، پاک افغان خارجہ پالیسی میں وفاق صوبائی حکومت سےمشاورت کرے ۔


