چلغوزہ ایسوسی ایشن اور دیامر علماء یوتھ کونسل کے رہنماؤں نے گلگت پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے دیگر حصوں میں چلغوزے کی ترسیل پر غیر قانونی ٹیکسز کی وصولی کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔
گلگت( ندیم خان) مولانا عبدالملک نے کہا کہ ضلع دیامر سے چلغوزے کی ترسیل کے دوران تاجروں سے ناجائز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جو آئین و قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "کس قانون کے تحت ایک پھل پر ٹیکس عائد کیا جارہا ہے؟
چلغوزہ ایسوسی ایشن کے رہنما غلام ربانی نے کہا کہ دیامر میں ہر سال 7 ارب روپے سے زائد کا چلغوزہ پیدا ہوتا ہے اور اس تجارت سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خود کو سچے پاکستانی سمجھتے ہیں، لیکن ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیسے ہم کسی اور ملک کے شہری ہوں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت فوری طور پر اس غیر قانونی ٹیکس کا نوٹس لے اور تاجروں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرے۔ غلام ربانی نے مزید کہا کہ اگر ٹیکسز اور غیر ضروری روک ٹوک بند نہ کی گئی تو شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیا جائے گا اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ۔
انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ چلغوزے کی حفاظت اور معیار برقرار رکھنے کیلئے سرکاری سطح پر کولڈ اسٹورز قائم کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس 50 ٹن چلغوزہ ضبط کیا گیا جس سے تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ۔
غلام ربانی نے آخر میں کہا کہ حکومت تجارت میں آسانی پیدا کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے، ورنہ تاجر برادری سخت احتجاج پر مجبور ہوگی ۔