ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI (کے مطابق، پاکستان کی درجہ بندی 2022 میں 140 ویں سے بہتر ہو کر 2023 میں 133 ویں ہو گئی، اور سی پی آئی اسکور 27 سے بڑھ کر 29 ہو گیا۔ جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت 85 ویں نمبر پر 39 کے اسکور کے ساتھ، افغانستان 172 ویں نمبر پر 16 کے اسکور کے ساتھ، نیپال 107 ویں نمبر پر 36 کے اسکور کے ساتھ، اور بھوٹان 45 ویں نمبر پر 62 کے اسکور کے ساتھ موجود ہیں۔ سی پی آئی ماہرین اور کاروباری شخصیات کی جانب سے عوامی شعبے میں بدعنوانی کی بنیاد پر مختلف آزاد ذرائع سے مرتب کیا جاتا ہے۔
اس امر کا ظہار امن ڈیویلپمنٹ فائونڈیشن راولپنڈی کے روح رواں محمد طفیل نے میڈیا بریفنگ میں کیا۔ ان کے ساتھ ظہیر عباس اور محمد اختر راجہ بھی موجود تھے۔
یاد رہے عالمی یوم انسداد بدعنوانی ہر سال 9 دسمبر کو منایا جاتا ہے تاکہ 2003 میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے
انسداد بدعنوانی کی منظوری کی سالگرہ کو یاد رکھا جا سکے۔ اس سال کا موضوع "نوجوانوں کے ساتھ
بدعنوانی کے خالف اتحاد: مستقبل کی دیانت کی تشکیل” ہے، جو بدعنوانی کے خاتمے اور دیانت کو فروغ دینے میں
نوجوانوں کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ دن بدعنوانی کو ترقی، جمہوریت اور اچھی حکمرانی کی راہ میں ایک
بڑی رکاوٹ کے طور پر تسلیم کرنے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ پاکستان سمیت 190 ممالک UNCAC کے تحت
بدعنوانی کے خالف مؤثر اقدامات پر متفق ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان میں بدعنوانی کے خالف جدوجہد کو چیلنجز کے ساتھ حالیہ بہتری بھی ملی ہے۔
پاکستان میں بدعنوانی کے خالف مؤثر اقدامات کے لیے مختلف قوانین نافذ کیے گئے ہیں جن میں 1947 کا انسداد
بدعنوانی ایکٹ اور قومی احتساب آرڈیننس (NAO (شامل ہیں۔ حالیہ ترامیم کے تحت قومی احتساب بیورو (NAB (کے
چیئرمین کی مدت تین سال کر دی گئی ہے اور نیب کی حدود کو ایسے مقدمات تک محدود کر دیا گیا ہے جن میں
بدعنوانی کی رقم 50 کروڑ روپے سے زائد ہو۔
انسداد بدعنوانی کے قومی و صوبائی ادارے فعال ہیں، جن میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے انسداد
بدعنوانی ادارے شامل ہیں، جو اپنے متعلقہ قوانین کے تحت بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات اور عوامی اہلکاروں کی
جوابدہی یقینی بناتے ہیں۔
عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ اجتماعی ذمہ داری ہے۔
پاکستان کو مؤثر گورننس میکانزم، معلومات تک رسائی کے قوانین، اور مضبوط بلدیاتی حکومتوں کو نافذ کرنا چاہیے۔
بدعنوانی کی حوصلہ شکنی اور احتساب کا کلچر فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، جہاں عوامی عہدیداروں سے سوال
کیا جا سکے۔ میڈیا کا کردار بدعنوانی کے خاتمے اور حقائق سامنے النے میں اہم ہے۔ شفافیت اور دیانت پر مبنی ایک
بدعنوانی سے پاک معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔