وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اینکر پرسن عائشہ جہانزیب پر مبینہ گھریلو تشدد کیس کا نوٹس لے لیا
اس واقعے کی ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)، لاہور کے سرور روڈ پولیس اسٹیشن میں عائشہ چوہدری کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ سیکشن 354 کے تحت درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جہانزیب کا شوہر حارث علی عادتاً اس پر تشدد کرتا تھا اور شادی کے آغاز سے ہی بدسلوکی کرتا تھا، اس میں مزید کہا گیا کہ اس نے گزشتہ ماہ اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
مزید تفصیلات میں بتایا گیا کہ پیر کے روز حارث علی گھر آیا، عائشہ جہانزیب پر تشدد کیا اور انھیں گھسیٹ کر باہر ان کے گھر کے گیٹ پر لے گیا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ حارث علی نے عائشہ جہانزیب کے سر پر بندوق رکھی اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی جس پر ان کی دو بیٹیوں نے ماں کو بچانے کی کوشش کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اسے اس کے ڈرائیور اور الیکٹریشن نے روکا اور ہنگامہ بڑھنے کے بعد بندوق وہ لہراتے ہوئے فرار ہوگیا۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی گئی۔
آج پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی اور حکم دیا کہ عائشہ جہانزیب کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گھریلو یا کام کرنے والی خواتین پر کسی بھی قسم کا تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔