پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے دوبارہ بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ ’سہ فریقی مذاکرات‘ شروع کرے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ ریمارکس کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش حملہ آور کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کی گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کے بعد کہے۔ایس ایس پی ملیر طارق الٰہی نے بتایا کہ غیر ملکیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے جوابی حملہ کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں غیر ملکی محفوظ رہے تاہم حملے میں دو سیکیورٹی گارڈز اور ایک راہگیر زخمی ہوا۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کراچی کے علاقے لانڈھی میں دہشت گردی کے حملے کو ناکام بنانے پر سندھ پولیس کو سراہا۔
"یہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی لعنت ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے پڑوسی ملک کو شامل کرنا یقینی بنانا ہوگا۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کیے، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ایسی ہی کوششیں کرنی چاہئیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عمران خان کی قیادت میں حکومت کی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، دہشت گردی اور پڑوسی ملک کے بارے میں پالیسی، جس طرح حکومت نے دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کرنے دیا اور دہشت گردوں کو دعوت دی جو اس سے پہلے افغان جیلوں میں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو آن بورڈ نہیں لیا گیا اور اس وقت کے صدر دہشت گردوں کو معافی دے رہے تھے۔