کے ٹو ٹی وی وہ واحد چینل ہے جس کے پروگرام "کارڈیک کلینک” میں دل کی بیماریوں کو دور رکھنے سے متعلق اہم معلومات فراہم کی جاتی ہے۔ حال ہی میں پروگرام "کارڈیک کلینک” میں نامور ماہر امراض قلب جنرل ریٹائرڈ اظہر محمود کیانی نے دل کی بیماریوں سے متعلق اہم انکشافات کیے۔
اظہر محمود کیانی کے مطابق دل کی زیادہ تر بیماریاں روکی جا سکتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یہ بیماری زیادہ تر مردوں میں پائی جاتی ہیں اور جنوب مشرقی ایشیا میں یہ بیماری دنیا کے باقی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری نلیاں چھوٹے سائز کی ہوتی ہیں اور بہت جلدی بند ہوتی ہیں جسکے باعث ہارٹ اٹیک بھی اس ریجن میں زیادہ ہوتے ہیں۔ ماہر امراض قلب کے مطابق شعوری تبدیلیاں کرنا ایک خوش اور صحت مند دل کا باعث بن سکتی ہیں۔
سگریٹ نوشی
ہمارے جسم میں دل ایک ایسا عضوہے جس کی بنا پر ہم زندہ ہیں۔اس لئے ہمارے جسم میں دل بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔تمباکو نوشی دل کی بیماری کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کے ہر اعضاء کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ ہماری شریانوں میں رکاوٹ اور تنگی کا سبب بن سکتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ دل تک آکسیجن کا بہاؤ کم ہے۔
ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ایک تحقیق کے مطابق جب امریکہ میں سگریٹ کی کمی واقع ہوئی تو دل کے امراض میں مبتلا کیسز کم سامنے آئے۔ اگر آپ اپنے دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو اس تمباکو نوشی کو ترک کرنا ہوگا تاکہ آپ صحت مند رہ سکیں
بلڈ پریشر
ہائی بلڈ پریشر یا ہائی بلڈ پریشر دل کی ایک عام حالت ہے جس میں شریان کی دیواروں پر خون کا زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔ شریانوں میں بلڈ پریشر کا تعین دو عوامل سے ہوتا ہے، دل کے پمپ کرنے والے خون کی مقدار، اور شریانوں میں مزاحمت کی مقدار۔ اہم بات یہ ہے کہ بغیر کسی علامات کے ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے۔ بے قابو ہائی بلڈ پریشر یا ہائی بلڈ پریشر ہارٹ اٹیک اور فالج کی طرح تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے
ذیابیطس یا شوگر
ڈاکٹر کے مطابق شوگر کے مریضوں کو یہ بیماری زیادہ ہوتی ہے اگر شوگر کنٹرول رکھیں گے تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے ۔ ذیابیطس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
جسمانی وزن اور دل کا تعلق
یقیناً جسمانی وزن معنی رکھتا ہے مگر کمر کی چوڑائی دل کی صحت کی جانچ کا زیادہ بہترین طریقہ بھی ثابت ہوتا ہے، اگر خواتین کی کمر 40 اور مردوں کی 45 انچ سے زائد ہو تو اُن میں دل کے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ماہر امراض قلب کا کے مطابق جس شخص کا وزن زیادہ ہوگا اسے درمیانی یا بڑھاپے کی عمر میں دل سے متعلق مسائل کا سامنا بھی زیادہ ہوگا
خوراک
کوئی بھی بیماری لاحق ہونے کی صورت میں عام طور پر ڈاکٹر حضرات کی جانب سے پہلی تجویز یہ دی جاتی ہے کہ مریض کو اپنی خوراک تبدیل کرنی چاہیئے۔ ڈاکٹر کے مطابق خاص طور پر دل کے مریضوں کے لیے خوراک میں تبدیلی لانا نہایت ضروری ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ غیر صحت مندانہ خوراک ہارٹ اٹیک اور خون کی شریانوں میں پلیک بننے کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ غیر صحت مند غذائیں جو دل کے طبی مسائل کی وجہ بننے والی دیگر بیماریوں کی وجہ بنتی ہیں، ان کو بھی ترک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ان غذاؤں کی وجہ سے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، اور ذیابیطس جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں، اور یہ امراض براہِ راست دل کی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں
ورزش
اعتدال پسند جسمانی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لینا، جیسے تیز چلنا، سائیکل چلانا، جاگنگ کرنا، یا کم از کم 150 منٹ فی ہفتہ تیراکی کرنا، قلبی صحت کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔ ورزش میں مشغول دل کے پٹھوں کو مضبوط بنانے، خون کی گردش کو بڑھانے اور بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
مزید برآں، باقاعدگی سے ورزش کے ذریعے صحت مند وزن کو برقرار رکھنے سے موٹاپے سے متعلق دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ ورزش تناؤ اور اضطراب کو سنبھالنے میں بھی مدد کرتی ہے، جو بالواسطہ طور پر ایک مثبت ذہنی کیفیت کو فروغ دے کر دل کی صحت کو فائدہ پہنچاتی ہے