سینیٹر مشتاق احمد نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا عندیہ دے دیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ فروری کے الیکشن قانون کے مطابق نہیں تھے۔یہ ایک جعلی الیکشن تھا۔الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔سینیٹر مشتاق احمد نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن قوم سے معافی مانگے۔دھاندلی کرنیوالے قومی مجرم ہیں ۔ کیا چند سرکاری افسر بند دروازوں کے پیچھے فیصلے کریں گے۔ملک بھر کے عوام، نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں ۔پورے ملک میں آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ الیکشن پہلے ہی بک گیا تھا۔ دھاندلی کی تمام قسمیں ہم نے اس الیکشن میں دیکھی۔الیکشن اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ بحران سے نکلا جاسکا۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں غداری کا مرتکب ہوا ہے، گزشتہ تین دنوں سے ٹوئٹربند ہے، دال میں کچھ کالا نہیں، ساری دال کالی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے باتوں میں کچھ تو سچ ہے۔کراچی سے ہمارے امیر نے اپنی سیٹ واپس کردی کیونکہ وہاں پی ٹی آئی امیدوار جیتا تھا۔لیاقت چٹھہ نے کچھ حد تک کچا چٹھا کھول دیا۔
سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں، پری پول دھاندلی کیسے ہوئی۔ایک جماعت کو ٹارگٹ کیا۔جب پری پول ریگنگ ناکام ہوئی تو اس کے بعد ووٹس تبدیل کرکے ہارنے والے امیدواروں کو جتوایا گیا۔انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ، میڈیا کو کوریج سے روکا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے قبل وزیر اعظم نے عالمی میڈیا کو کہا کہ میں گارنٹی نہیں کرسکتا کہ انتخابات شفاف ہونگے۔الیکشن کے بعد وزیر اعظم نے میڈیا کو کہا کہ عوام نے نتائج کو قبول کی.ا