آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی عدالت نے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 77 صفحات پر مشتمل فیصلہ سیکریٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جاری کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا، سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پر سمجھوتا کیا گیا، سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیراعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی جس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو نقصان پہنچا۔
گواہان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے جلسوں میں سائفر کے معاملے پر لوگوں کو اکسایا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں ناکام رہے جبکہ پراسیکیوشن نے دونوں کے خلاف سائفرکیس کو ثابت کردیا ہے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے مختلف وکلاء آئے، درخواستیں دےکر تاخیری حربے اپنائے گئے، دونوں کے وکلاء نے قانون کا مذاق بنایا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا رویہ عدالت کے سامنے تھا، نقول فراہمی اور فرد جرم پر دونوں نے دستخط نہیں کیے جس سے نامناسب رویہ ثابت ہوا۔
جج نے فیصلے میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے 342 کے بیان دیے لیکن دستخط نہ کیے، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ سے ایسے رویے اور تاخیری حربوں کی توقعات نہیں تھیں، فئیر ٹرائل کیا، مجرمان کو جرح کا مکمل موقع دیا گیا لیکن جان بوجھ کر جرح نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت نے دو روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔