سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی پر مشتمل 5رکنی بینچ نے شوکت صدیقی کی آئینی درخواستوں پر سماعت 23جنوری 2024کو مکمل کی تھی۔عدالت نے اب کیس کا 22صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان نے تحریر کیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جبکہ 11اکتوبر 2018کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جاسکتا۔انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے۔
وہ بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ ریٹائرڈ اور تمام مراعات وپینشن کے حقدارہوں گے، انہیں پینشن سمیت تمام مراعات ملیں گی۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو 11اکتوبر 2018کو خفیہ اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس وقت کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21جولائی 2018کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر آئی ایس پی آرکی جانب سے بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا