دارالحکومت اسلام آباد میں حال ہی میں قائم کی جانے والی ایک نئی یادگار کو صرف چند روز بعد انتظامیہ نے اسے خاموشی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مارگلہ ایونیو چورنگی پر نصب کی گئی اس یادگار کو اب بھاری مشینری کے ذریعے گرایا جا رہا ہے۔
یادگار میں سنہری رنگ کے دو انسانی ہاتھ دکھائے گئے تھے، جن کی ہتھیلیوں پر سفید گیند نما چیز رکھی گئی تھی۔
اس غیر روایتی ڈیزائن نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا، جہاں صارفین نے نہ صرف اس کے تصور پر سوال اٹھائے بلکہ اسے طنز و مزاح کا نشانہ بھی بنایا۔ کسی نے پوچھا کہ ’یہ کس کا ویژن تھا سر؟‘ تو کسی نے تبصرہ کیا کہ ’شاید یہ یادگار اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کے ہاتھ طاقتور ہیں، یہ کٹ سکتے ہیں مگر جھک نہیں سکتے۔‘ تاہم ان سوالات کا کوئی جواب نہیں آیا۔
ابتدائی طور پر انتظامیہ نے تنقید سے بچنے کے لیے یادگار کو کپڑوں سے ڈھانپ دیا تھا، مگر سوشل میڈیا پر دباؤ بڑھنے کے بعد اسے مکمل طور پر ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اب اس مقام کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ توڑ پھوڑ جاری ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یادگار بنانے سے پہلے نہ کوئی مشاورت ہوئی، نہ ہی کوئی وضاحت سامنے آئی کہ اس کا مقصد کیا تھا۔
اب جبکہ اسے مسمار کیا جا رہا ہے، لوگ سوال کر رہے ہیں کہ اگر یہ فیصلہ درست تھا تو ابتدا میں اس پر اتنا خرچ کیوں کیا گیا؟ اور اگر غلطی تھی تو ذمہ دار کون ہے؟