مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا میں موجودہ حکومتی سیٹ اپ کی تبدیلی میں صوبائی اسمبلی میں موجود 35 آزاد ارکان فیصلہ کن شکل اختیار کرگئے ۔
سپریم کورٹ کے آئنی بنچ کے فیصلے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلی کی 77 مخصوص نشستیں بحال ہوگئیں جو دیگر جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی ۔
پشاور: خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی پانچ جماعتوں کے 27 ارکان ایوان صوبائی اسمبلی کا حصہ ہیں جن میں مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علما اسلام کے 9،9 ارکان، پیپلز پارٹی کے 5 جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے 2،2 ارکان ایوان کا حصہ ہیں ۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن ، جے یو آئی ، پیپلز پارٹی ، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کو ملیں گی ۔
خیبرپختو نخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تعداد 25 ہے، ان میں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں شامل ہیں ۔
فارمولے کے مطابق مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو 7، 7 مخصوص نشستیں ملیں گی ، پیپلزپارٹی کو 4 ارکان پر 4 ، اے این پی کو 2 ارکان پر 1 مخصوص نشست ملے گی جبکہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیریئنز کو 2 ارکان پر 1 مخصوص نشست ملے گی ۔
خواتین کی باقی بچ جانے والی ایک نشست پر الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا جبکہ اقلیتوں کی 4 نشستوں میں 2 مسلم لیگ ن اور 2 جے یو آئی کے حصے میں آئیں گی ۔
ایوان کی اس وقت 25 نشستیں خالی ہیں جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں شامل ہیں ، مذکورہ نشستیں اپوزیشن کو ملنے پر اب ان کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 52 ہوجائے گی تاہم ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 73ارکان کی ضرورت ہے جس کے باعث ایوان میں موجود آزاد ارکان فیصلہ کن کردار ادا کریں گے ۔
اگر ان ارکان نے علی امین گنڈاپور کی حمایت جاری رکھی تو ان کی حکومت بدستور موجود رہے گی تاہم اگر مذکورہ ارکان اپوزیشن سے جا ملے تو اس صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 87 ہوجائے گی اور وہ سہولت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آجائیں گے ۔
مذکورہ آزاد ارکان پر فلور کراسنگ کی صورت میں 63 (اے) کا اطلاق بھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ کسی پارٹی کا حصہ نہیں ہیں ۔