صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ, سپریم کورٹ کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
4صفحات پر مشتمل حکم نامہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا۔ جاری کئے گئے حکم نامہ میں کہا گیا صحافیوں پر حملوں سے متعلق ایف آئی اے اور پولیس کی رپورٹس تسلی بخش نہیں۔ ایف آئی اے اور پولیس دوبارہ تفصیلی رپورٹس جمع کرائیں۔ سپریم کورٹ یا رجسٹرار نے کسی صحافی کیخلاف کارروائی کا نہیں کہا۔حکم نامہ میں مزید کہا گیا ایف آئی اے کے صحافیوں کو جاری کردہ نوٹسز میں عدلیہ کا نام غلط استعمال کیا گیا۔
نوٹسز سے غلط پیغام گیا کہ سپریم کورٹ صحافیوں کیخلاف کارروائی کروا رہی ہے۔ پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کئے گئے۔حکم نامہ میں بتایا گیا پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے وکیل نے جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھایا۔وکیل کے مطابق جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسیوں کے افراد شامل نہیں ہوسکتے۔بیرسٹر صلاح الدین نے ایک صحافی پر ایف آئی آر کا ذکر کیا جس میں غلط دفعات لگائی گئیں۔تحریری حکم نامہ میں مزید کہا اٹارنی جنرل نے ایف آئی آر میں غلط دفعات کا اعتراف کیا۔ صحافیوں کے مقدمات سے متعلق تفصیلی جواب آئندہ سماعت سے قبل جمع کرایا جائے۔ سپریم کورٹ کے مطابق کیس کی مزید سماعت 25مارچ کو ہوگی۔