پاکستان کی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن دکھائی دیتی ہے، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ان تمام مثبت اشاریوں کا تذکرہ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر سے خطاب کے دوران کیا۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بہار اجلاسوں کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ حاصل کیا، جب کہ قرضوں کی مؤثر منیجمنٹ کے ذریعے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ممکن ہوئی۔ انہوں نے زرعی آمدن پر ٹیکس کے نفاذ کو ایک تاریخی اقدام قرار دیا، جو معیشت کے باضابطہ ڈھانچے کی جانب پیش رفت کی علامت ہے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مسٹر مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک اور جاری اصلاحات میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔