چکوال: چوآسیدن شاہ پولیس نے جھیک میں خاتون سمیت قتل ہونے والے تین افراد کے مبینہ دو قاتلوں کو گرفتار کر لیا۔ ڈسرکٹ پولیس آفیسر احمد محی الدین نے ڈی ایس پی چوآسیدن شاہ خالد محمود وٹو اور ایس ایچ او تھانہ چوآسیدن شاہ مرزا آصف محمود کو اس تہرے قتل کے اصل ملزمان کو جلد از جلد تلاش کر کے گرفتار کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔
اس حوالے سے منگل کوتھانہ چوآسیدن شاہ میں ایک پریس کانفرنس میں ڈی ایس پی چوآسیدن شاہ خالد محمود وٹو اور ایس ایچ او مرزا آصف محمود نے بتایا کہ یکم نومبر 2024 کو جھیک گاؤں میں نبیلہ یاسمین زوجہ سید محمود الحسن شاہ، نبیلہ یاسمین کے بیٹے سید انیس حیدر بخاری ولد سید محمود الحسن شاہ اور نبیلہ یاسمین کے بھائی سید قیصر علی شاہ کو پسٹل کے فائر کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
وارثان نے اس تہرے قتل کا الزام اپنے قریبی رشتہ داروں جن سے زمین کا تنازعہ چل رہا تھا پر لگاتے ہوئے یزدان عباس، مجتبیٰ الحسن، مسلم عمران اور زیجا الحسن پر لگایا تھا تاہم تفتیش کے دوران پولیس نے ان چاروں ملزمان کو بے گناہ قرار دیا تھا۔ دو ماہ کی کوشش کے بعد پولیس نے آڑہ گاؤں کے دو ملزمان سید حسن لجپال حیدر شاہ ولد جہانگیر شاہ اور کمیل عباس ولد نصیر احمد کو گرفتار کر کے آلہ قتل اور وقوعہ میں استعمال ہونے والا موٹر سائیکل بھی برآمد کر لیا۔
پولیس کے مطابق مقتولہ نبیلہ یاسمین کے خاوند محمود الحسن شاہ آڑہ کے جہانگیر شاہ سے مل کر کوئلے کی لیز چلا رہے تھے۔ محمود الحسن شاہ کی وفات کے بعد مقتولہ نبیلہ یاسمین اور جہانگیر شاہ کے درمیان کوئلے کے کاروبار پر تنازعہ پیدا ہوگیا۔ بعد میں جہانگیر شاہ نے نبیلہ یاسمین کو ایک اشٹام کے ذریعے ہر ماہ دولاکھ ستر ہزار روپے دینے کا وعدہ کیا لیکن پھر رقم نہ دی جس پر دونوں فریقین کے درمیان پہلے سے چلنے والے تنازعے نے اور شدت اختیار کر لی۔
دوسری طرف مقتولہ نبیلہ یاسمین کا اپنے شوہر کے بھائیوں سے زرعی زمین کا تنازعہ چل رہا تھا۔ وقوعہ کے روز جب نبیلہ یاسمین کے دیور متنازعہ زمین پر ہل چلا رہے تھے تو نبیلہ یاسمین نے اپنے بیٹے اور بھائی کی مدد سے مخالف فریق کو ہل چلانے سے روک دیا۔ اس موقع پر دونوں فریقین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اسی روز شام کو دو افراد نے گھر میں گھس کر نبیلہ یاسمین، ان کے بیٹے سید انیس حیدر بخاری اور بھائی سید قیصر علی شاہ کو قتل کر دیا تھا۔
زرعی زمین پر دن کو ہونے والے جھگڑے کی وجہ سے وارثان نے اس تہرے قتل کا الزام یزدان عباس، مجتبی الحسن، مسلم عمران اور زیجا الحسن پر لگایا جو پولیس تفتیش میں بے گناہ نکلے۔ ایس ایچ او تھانہ چوآسیدن شاہ مرزا آصف محمود اور ان کی ٹیم نے انتہائی جانفشانی سے کام کرتے ہوئے دو ماہ کے اندر اس تہرے قتل کے اصل ملزمان کو گرفتار کر لیا۔