اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں نقد خریداری کی حوصلہ شکنی کے لیے اہم اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق، فنانس بل میں ایسی تجاویز شامل کی جا رہی ہیں جن کا مقصد کیش ٹرانزیکشنز کو محدود کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول پمپ سے نقد ادائیگی پر فی لیٹر 3 روپے اضافی چارج کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام کا مقصد پیٹرول پمپس پر ٹیکس چوری اور تیل میں ملاوٹ جیسے مسائل پر قابو پانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اسٹیشنز پر ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو فروغ دیا جائے گا، جن میں کیو آر کوڈز، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز، اور موبائل ادائیگی کے طریقے شامل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کو بھی نقد فروخت پر اضافی 2 فیصد ٹیکس وصول کرنے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس تجویز کو قابل عمل بنانے کے لیے کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح دکانوں پر بھی نقد خریداری پر اضافی ٹیکس لگانے پر غور جاری ہے، جب کہ ریسٹورنٹس میں کارڈ سے ادائیگی پر پہلے ہی ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں خاطر خواہ ریلیف نہیں ملے گا، صرف معمولی نوعیت کا ریلیف ممکن ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق، خریدار اگر چاہیں تو اضافی ٹیکس ادا کر کے نقد ادائیگی کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کو اپنے سپلائرز اور خریداروں سے ڈیجیٹل ادائیگیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کرنا ہوگا۔ ادائیگیاں سادہ کیو آر کوڈز اور دیگر ڈیجیٹل طریقوں سے ممکن بنائی جائیں گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یونٹ مینیجرز، جیولرز، شادی ہالز، ڈاکٹروں اور وکلاء کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے فی الحال کوئی تجویز زیر غور نہیں۔