8 اکتوبر 2005 کو آنے والے ہولناک زلزلے کو آج 20 سال مکمل ہوگئے، متاثرین کے غم آج بھی تازہ ، بالاکوٹ اور گردونواح کے متاثرہ علاقے اب تک مکمل طور پر بحال نہ ہو سکے، ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع اور شہر کے مٹ جانے کے بعد متاثرین کو بہتر مستقبل اور جدید شہر کی تعمیر کے خواب دکھائے گئے تھے، مگر یہ وعدے آج بھی ادھورے ہیں ۔
بالاکوٹ: زلزلے کے فوراً بعد حکومت نے بالاکوٹ سٹی کو نئے مقام پر منتقل کرنے کا اعلان کیا اور متاثرین کو ہسپتالوں، ہسکولوں اور جدید انفراسٹرکچر کی فراہمی کی یقین دہانیاں کروائیں ۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ آج دو دہائیاں گزرنے کے باوجود نہ تو بالاکوٹ سٹی تعمیر ہو سکا، نہ اسپتال اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر بحال ہو پائے۔ بیشتر متاثرہ اسکول اب بھی عارضی شیلٹرز اور خیموں میں چل رہے ہیں جبکہ بنیادی صحت کی سہولتوں کا فقدان برقرار ہے ۔
متاثرین زلزلہ کا کہنا ہے کہ انہیں آج بھی انصاف اور اپنے حقوق نہیں مل سکے۔ حکومتوں نے بارہا منصوبوں کا اعلان تو کیا لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر رہے، علاقے کے عوام مایوسی کا شکار ہیں اور سوال اٹھا رہے ہیں کہ "دو دہائیوں بعد بھی کیا ان کے شہداء کی قربانیاں اور مشکلات یوں ہی فراموش کر دی جائیں گی؟”
8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے سے آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، خوفناک زلزلے سے آبادیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں اور ہنستے بستے شہر چند سیکنڈز میں اجڑگئے ۔