نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں ۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کے جواب میں ٹویٹ کیا اور اس وقت تک ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ڈرافٹ میں تبدیلیاں کی گئیں، فلسطین کے معاملے پر ہمارا وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ایشوز کو اٹھایا اور اسرائیل کا نام لے کر اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون بندی بند کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا ۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ جنرل اسمبلی جانے سے پہلے ہماری بات ہوئی کہ اقوام متحدہ کا اجلاس تو ہر سال ہوتا ہے، اس بار 80واں ہورہا ہے لیکن اقوام متحدہ غزہ میں خونریزی رکوانے میں ناکام ہوچکا ہے، یورپی یونین ناکام ہوچکی ہے، عرب ممالک ناکام ہوچکے ہیں، ہماری کوشش تھی کہ کچھ ممالک کے ساتھ مل کر امریکہ ، جو آخری امید ہے اسے انگیج کیا جائے اور معصوم جانوں کی روز ہونے والی خونریزی، بھوک سے اموات اور بے دخلی اور مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کے منصوبے کو روکا جائے ۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے، ہماری پوری کوشش ہے جتنے بھی پاکستانی ہیں ان کو بحفاظت واپس لائیں ۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے اسرائیل سے سفارتی روابط نہیں ہیں، اس لیے ہم تیسرے ملک کے ذریعے ان کی رہائی کی کوششیں کر رہے ہیں ۔