چوکی سماہنی میں پیش آیا ایک سنسنی خیز واقعہ! خطرناک چور حوالات توڑ کر فرار، پولیس کی دوڑیں لگ گئیں، لیکن عوامی تعاون نے ایک بار پھر قانون کے ہاتھ مضبوط کر دیے۔
مشہور ٹریکٹر چور، شفیق عرف شیقا، جو مختلف چوری کی وارداتوں میں ملوث تھا، کئی ماہ کی محنت کے بعد ایک ہفتہ قبل چوکی سماہنی پولیس کے ہتھے چڑھا۔ لیکن اتوار اور پیر کی درمیانی شب، رات ایک بجے، وہ پولیس حوالات کے اندر موجود واش روم کے پائپ کو توڑ کر، اس کے ذریعے تالہ کھول کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ حیران کن طور پر، اس نے اتنی چالاکی سے یہ سب کیا کہ حوالات میں موجود دیگر قیدیوں کو بھی کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ ملزم کے فرار کی اطلاع ملتے ہی ایس پی بھمبر چوہدری آمین نے فوری ایکشن لیتے ہوئے تھانہ چوکی سماہنی میں ڈیوٹی پر معمور پولیس آفیسران اور دیگر عملے کو معطل کر دیا اور فوری طور پر نیا عملہ تعینات کر دیا۔ پولیس نے پورے علاقے میں جگہ جگہ ناکہ بندیاں لگا دیں اور ملزم کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
35 گھنٹوں کی طویل تلاش کے بعد، پیر گلی کے رہائشی اور صحافی چوہدری جاوید اختر کی حکمت عملی کے باعث عوامی تعاون سے ملزم کو سہار کے مقام پر دبوچ لیا گیا۔ مقامی افراد نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی، اور ملزم کو گرفتار کر کے پہلے پولیس چوکی پیر گلی اور پھر تھانہ سماہنی منتقل کر دیا گیا۔
ملزم کی دوبارہ گرفتاری کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور بڑی تعداد میں لوگ تھانے کے باہر جمع ہوگئے۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ عوام نے شیقا کی گرفتاری میں کردار ادا کیا ہو، بلکہ اس سے قبل بھی متاثرین نے اسے فیصل آباد سے چالاکی سے بلوا کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ اب پولیس اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے کہ آخر ملزم نے حوالات سے فرار ہونے کا اتنا منظم منصوبہ کیسے بنایا، اور اس میں کسی اندرونی مدد کا امکان تو نہیں؟ جلد ہی اس ڈرامائی فرار اور گرفتاری کی مکمل کہانی عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلوانے کے لیے قانونی کارروائی کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی خطرناک ملزم قانون کی گرفت سے نہ بچ سکے۔
چوکی سماہنی میں ہونے والی اس سنسنی خیز گرفتاری نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ عوام اور پولیس کے باہمی تعاون سے جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔