صوبائی اسمبلی کے سابق سپیکر مشتاق احمد غنی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 45 ایبٹ آباد میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں. جہاں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این), جماعت اسلامی، ہزارہ قومی محاذ (HQM)، پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)، اور پاکستان تحریک انصاف (PTI) کی حمایت یافتہ ایک آزاد امیدوار کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
پی کے 45 سے کل 18 امیدوار میدان میں ہیں جن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مشتاق احمد غنی آزاد امیدوار، پی ایم ایل این کے ارشد اعوان، پیپلز پارٹی کے سید سلیم شاہ، جماعت اسلامی کے امجد خان جدون اور اسد جاوید خان مدمقابل ہیں۔ دوڑ کےدیگر امیدواروں میں مسلم لیگ ن کے زاہد خان، پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹرینز کے شمریز خان، ایم کیو ایم کے فیصل خان، ٹی ایل پی کے محمد اسلم قریشی، جے یو آئی کے محمد شامل ہیں۔ اسکے علاوہ امبرین یونک ترک، گل خان چنگیزی، محمد آصف، نعیمہ شاہین، نقیب اللہ خان، اور وسیم خان آزاد امیدوار ہیں۔ پی پی پی سے وابستہ وسیم خان آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور مضبوط امیدواروں میں سے ایک دکھائی دیتے ہیں۔زرائع کے مطابق پی ایم ایل این کے ارشد اعوان کے علاوہ جماعت اسلامی کے امجد خان جدون ایک اور امیدوار ہیں جو پی کے 45 سے الیکشن لڑنے والے دیگر تمام امیدواروں کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مجموعی طور پر 181 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں مردوں کے لیے 52، خواتین کے لیے 52، اور 79 مشترکہ اسٹیشنز شامل ہیں جب کہ 558 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جن میں مردوں کے لیے 306 اور خواتین کے لیے 252 پولنگ اسٹیشنز بھی شامل ہیں۔ حلقہ PK-45 بنیادی طور پر اعوان اور جدون قبائل شامل ہیں، جو الیکشن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بظاہر دونوں قبائل منقسم نظر آتے ہیں اور اب تک کسی ایک امیدوار کو ان کی مکمل حمایت حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
خیال ریے کہ 2008 میں مشتاق غنی نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اس نشست پر کامیابی حاصل کی لیکن 2013 کے انتخابات میں وہ دوبارہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اس نشست پر کامیاب ہوئے۔ اس سے قبل عنایت اللہ خان جدون پی ایم ایل این کے ٹکٹ پر اس نشست پر کامیاب ہوئے تھے۔