سوپور قتلِ عام کو 31 سال مکمل ہوگئے،6 جنوری 1993 کو بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے کشمیر کے علاقے سوپور میں 60 سے زائد نہتے کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا۔
امینسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کےمطابق”بھارتی فوجیوں نے سوپور کے بازار میں 500 سے زائد عمارتوں کو آگ لگائی اور راہگیروں پر اندھا دھند فائرنگ کی،فائرنگ کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد کو شہید، 350 سے زائد دکانوں اور 140 سے زائد گھروں کو نظر آتش کر دیا گیا۔
بھارتی فوجیوں نےبس میں سوار تمام مسافروں پر فائرنگ شروع کر دی اور پھر بس کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 25 سےزائدمسافر زندہ جل گئے،قتل عام کے دوران بھارتی فوج نے نہتی خاتون سے 6ماہ کا بچہ چھین کر آگ میں پھینک دیا اور ماں کو گولیوں سے شہید کر دیا۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق بین الاقوامی مذمت کے باوجود، بھارتی سیکورٹی اہلکاروں کو ان وحشیانہ جرائم پر کبھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا،جس سے ریاستی عدم احتساب مزید عیاں ہوگیا۔
سوپور کے بازار میں بھارتی فوج نے دکانوں اور گھروں میں موجود مظلوم شہریوں کو کئی گھنٹوں تک بند رکھنے کے بعد عمارتوں کو نظر اتش کر دیا،۔
سوپور کےاندوہناک پیش آنے والا واقعہ کے بعد مظلوم کشمیریوں میں کئی سالوں تک خوف و ہراس پھیلا رہا،یہ واقعہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی ظلم و ستم کی عکاسی کرتا ہے،جہاں بھارتی فورسز نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔
یہ خونریزی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی بلکہ کشمیری عوام کے خلاف ریاستی طاقت کے بے جا استعمال کا واضح ثبوت بھی تھی۔