رمضان شریف میں ویسے تو ہم سب کو صحت مند غذائیں کھانی چاہیئں تاہم ذیابیطس جیسی بیماری میں مبتلا افراد کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک عالمی تنظیم ’’ ذیابیطس و رمضان (DAR) انٹرنیشنل الائنس‘‘ اور عالمی ذیا بیطس فیڈریشن نے سحر و افطارکا ایک شیڈول ترتیب دیا ہے۔ یہ غذائی چارٹ خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بنایا گیا ہے لیکن صحت مند افراد بھی عمل کر سکتے ہیں۔

دن بھر میں جتنی توانائی  درکار ہے اسے دو برابر حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ایک حصہ سحری اور دوسرا حصہ افطار میں استعمال کیا جائے، اس سے جسم کو دن بھر کیلئے مناسب اور متوازن غذا مل جائے گی۔

سحری میں بہت زیادہ کھانے کی توانائی سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کیا جائے تاکہ دن بھر کے روزے کے بعد توانائی کی کوئی کمی نہ ہو۔ اس ضمن میں اجناس اور بیجوں والی غذاؤں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ گندم، باسمتی رائس، جو، دلیہ، مکئی، باجرہ، پھلیاں اور مسور کی دال۔

سحری میں چوکر، اجناس اور تمام پھل شامل ہونا ضروری ہیں، بہت زیادہ پراسیسڈ کئے گئے فوڈ اور چینی والی غذاؤں سے بچنے کی ضرورت ہے۔ سحری میں نشاستہ سے بھرپور غذائیں کھانے سے صحت بہتر رہے گی، جیسا کہ دودھ، چپاتی، آلو، ابلے چاول، پاستہ وغیرہ۔

صحت مند افراد کیلئے بھی چینی سے بھرپور غذاؤں سے گریز ضروری ہے، جیسا کہ حلوے، خربوزے،  شربت، ذیابیطس کے مریض پھلوں کا محدود مقدار میں اور صحت مند افراد نسبتاً زیادہ مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں، پھلوں کو اصل حالت میں استعمال کرنا بہتر رہے گا۔

کم گلیسمک (Low glycemic) اور زیادہ فائبر والے کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کیا جائے، جیسا کہ سالم اناج، کاربوہائیڈریٹس کے حصول کیلئے سبزیوں (کچی یا پکی ہوئی)، پھلوں، دہی، دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کا زیادہ مفید رہے گا، تاہم کاربوہائیڈریٹس کیلئے بہت اعلیٰ پراسیسڈ کئے گئے اجناس ( میدہ، مکئی، سفید چاول یا آلو) کا استعمال نہ ہی کیا جائے تو اچھا ہے ورنہ کم سے کم استعمال بھی ٹھیک رہے گا۔

دوران سحر و افطار پانی کی مناسب مقدار بھی خوراک کا حصہ ہونا چاہئے، چینی کے بغیر شربت بھی استعمال کر سکتے ہیں، یاد رہے کہ دن بھرکی ضررویات کے مطابق سحر اور افطار دونوں، میں پانی مناسب مقدار میں پینا ضروری ہے۔ ذیابیطس کے مریض فریش جوس سے بھی گریز کریں البتہ صحت مند افراد فریش جوس کو اپنی سحری یا افطاری کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

کیفین والی اشیاء جیسا کہ چائے یا کافی جسم میں پانی کی کمی کر سکتی ہے، سحری کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیے کہ یہ بہت پہلے نہ کر لی جائے، سحری کا ٹائم ختم ہونے سے کچھ ہی دیر پہلے سحری ختم کیجئے۔

گلوکوز کی مقدا ر کو مناسب سطح پر لانے کیلئے سب سے پہلے تین کھجوروں سے افطاری کرنا چاہئے، اس سے خون میں گلوکوز کی مقدار مناسب سطح پر آ جائے گی۔ دہی کا ایک پیالہ کیلشیئم، آئیوڈین اور حیاتین سے بھرپور ہوتا ہے، سحری میں اس کا استعمال بھی مفید ہے، پھل، سبزی یا تھوڑے سے خشک میوہ سے 200 کیلوریز تک توانائی مل جائے گی۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version